مولانا عمری کا انتقال- ملت جہان دیدہ قائد سے محروم ہوگئی:مولانا رحمانی

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-08-2022
مولانا عمری کا انتقال- ملت جہان دیدہ قائد سے محروم ہوگئی:مولانا رحمانی
مولانا عمری کا انتقال- ملت جہان دیدہ قائد سے محروم ہوگئی:مولانا رحمانی

 


 پٹنہ : علمی و دینی حلقوں کے لیے یہ خبر بہت ہی غم ناک ہے کہ ہندوستان کی مشہور و معروف علمی، دینی ، ملی اور دعوتی شخصیت،  جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر ،مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر اور جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ کے سربراہ اعلیٰ تھے حضرت مولانا سید جلال الدین انصر عمری  88 سال کی عمر میں 26 اگست 2022 روز جمعہ کو تقریبا ساڑھے آٹھ بجے شب میں دہلی میں دار فانی سے کوچ کر کے راہی ملک بقا ہوئے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ۔

 آپ  کے سانحہ ارتحال  پر امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کے انتقال سے ملت اسلامیہ ایک با فیض اور مستند عالم دین،قابل منتظم ، دور اندیش، مدبر اور جہان دیدہ قائد سے محروم ہو گئی ۔ان کے سانحہ ارتحال کی خبر سے دل غم سے معمور ہے ۔

 مولانا نے جماعت اسلامی ہند اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے پلیٹ فارم سے ایک لانبے عرصے تک ملت اسلامیہ کی راہنمائی اور قیادت کے اہم فرائض انجام دیے ۔ آپ ایک بہتر منتظم، دانشمندو جرأت مند قائد و رہنما ہونے کے علاوہ صاحب تحقیق و تصنیف اور ملی مسائل پر گہری نظر رکھنے والے صاحب بصیرت عالم دین تھے ۔آپ نے اپنی تحریر وں سے اسلامی دنیا کی بڑی خدمت کی ہے ۔

اسلامی  عقائد و عبادات، معاملات و معاشرت، اسلامی اخلاقیات ، سیاست اسلامی، مسلمانوں کے عائلی مسائل اور خاص طور پر خواتین کے مسائل و معاملات پر آپ کی تحریریں مرجع کی حیثیت رکھتی ہیں۔آپ کی تصانیف کے دنیا کی کئی زبانوں؛ عربی ، انگریزی ، ترکی ، ہندی، ملیالم ، کنڑ ، تیلگو ، مراٹھی ، گجراتی ، بنگلہ اور تمل  میں ترجمے  ہوئے  جو آپ کی تحریروں کی مقبولیت کی واضح نشانی ہے۔ آپ اعلیٰ اخلاق و کردار کے حامل تھے۔  ہر ایک کے ساتھ شفقت اور محبت سے پیش آتے ،اپنی نرم گفتاری، منکسر المزاجی ،زہد و تقویٰ، سادگی، خوش اخلاقی ، ہمدردی و غم گساری اور مشفقانہ رویہ کے ساتھ ساتھ غیر معمولی انتظامی صلاحیت کی وجہ سے امتیازی شان رکھتے تھے ۔ اپنے قول و عمل اور نشست و برخواست میں آپ سلف صالحین کی یادگار تھے۔

آپ نہ صرف ہندوستان کے مقبول علماء میں شمار ہوتے تھے بلکہ عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ آپ امارت شرعیہ کی تحریکات کے مداح اور خانقاہ رحمانی مونگیر سے بڑی عقیدت رکھتے تھے۔

دادا جان حضرت مولانا منت اللہ صاحب رحمانی کی زندگی سے بڑے متأثر تھے اور والد بزرگوار حضرت مولانا محمد ولی رحمانی سے گہرے مراسم تھے ، مسلم پرسنل لا بورڈ کے تمام اہم فیصلوں میں آپ کی مضبوط رائے شامل ہوتی تھی ، حضرت مفکراسلام ؒ آپ کے مشوروں کی بڑی قدر کرتے ، دونوں بزرگوں کے بہت گہرے تعلقات تھے۔

 آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا  سترہواں اجلاس جب مونگیر میں منعقد ہوا توتشریف لائے اور چنددنوں خانقاہ رحمانی میں قیام فرمایا، جامعہ رحمانی کی ترقیوں کو دیکھ کر بہت متأثر ہوئے ۔ان کے انتقال سے ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ کو آپ کا نعم البدل عطا کرے۔

 ہم حضرت مولانا  کے  پسماندگان اور اہل خانہ کی خدمت میں  تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت مولانا نور اللہ مرقدہ کی مغفرت فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام مرحمت فرمائے،اوران کے جملہ پسماندگان کے علاوہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ان کے محبین و متعلقین کو صبر و ثبات کی توفیق دے، آمین ۔